آج اُردو کے ممتاز شاعر جون ایلیا کی برسی ہے
آج ہم اُس شخص کو یاد کر رہے ہیں جس نے غم کو بھی ایک فن بنا دیا، اور لفظوں کو ایسا درد بخشا جو دل کے نہاں خانوں تک اُتر جاتا ہے۔ جون ایلیا محض شاعر نہیں تھے، وہ ایک کیفیت تھے، ایک اضطراب، ایک فکری بغاوت کا استعارہ۔
اُن کے اشعار میں محبت کی تلخی بھی ہے، وقت کی بےرحمی بھی، اور خود سے مکالمے کا وہ حوصلہ بھی جو بہت کم لوگوں میں پایا جاتا ہے۔ اُنہوں نے اردو شاعری کو ایک نئی زبان، نیا لہجہ اور نئی سچائی عطا کی
جون ایلیا کی شاعری دراصل انسان کے اندر کے شور، بےچینی اور وجودی سوالوں کی بازگشت ہے۔
وہ اپنے لہجے میں سچائی، شدت اور خلوص کی وہ چنگاری چھوڑ گئے جو آج بھی قاری کے دل میں جلتی رہتی ہے۔
اُن کا فن، اُن کے خیالات، اور اُن کا درد — سب کچھ آج بھی زندہ ہے، اور شاید ہمیشہ زندہ رہے گا۔


