غزہ(ایچ آراین ڈبلیو)اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے نتیجے میں انسانی بحران انتہائی سنگین انتہائی خطرناک صورتحال اختیار کرچکا ہے، اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے معذور نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک تقریباً 21 ہزار فلسطینی بچے مستقل معذور ہو چکے ہیں، جبکہ 40 ہزار 500 سے زیادہ بچے زخمی ہوئے ہیں۔
یہ اعداد و شمار نہ صرف بمباری اور زمینی کارروائیوں کے باعث ہوئے ہیں، بلکہ بھوک، قحط اور ادویات کی شدید قلت نے بھی عام فلسطینیوں اور بچوں کو معذوری کی طرف دھکیل دیا ہے۔
کمیٹی نے واضح کیا کہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے دوران فلسطینی خاندانوں کو اکثر اچانک انخلا پر مجبور کردیا جاتا ہے، معذوری کا شکار افراد کے لیے یہ صورتحال اور بھی تکلیف دہ اور توہین آمیز بن جاتی ہے کیونکہ انہیں جبراً نقل مکانی کرنا پڑتی ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں ایسے مناظر کا ذکر کیا گیا ہے جہاں معذور فلسطینی شہری کرولنگ کرتے ہوئے ریت اور ملبے پر چلنے پر مجبور ہوجاتے ہیں تاکہ کسی محفوظ مقام تک پہنچ سکیں۔
اقوام متحدہ کی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں امداد کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں کو بھی اجاگر کیا ہے۔ غزہ میں امریکی حمایت یافتہ نجی ادارہ ”غزہ فاؤنڈیشن” امدادی سامان تقسیم کرنے کی ذمہ داری نبھا رہا ہے۔
اس نے چار مختلف مقامات پر مراکز قائم کیے ہیں، مگر وہاں پہنچنے کے لیے فلسطینیوں کو تقریباً 400 رکاوٹوں اور ملبے کے ڈھیروں سے گزرنا پڑتا ہے۔ اکثر اوقات جب لوگ وہاں پہنچتے ہیں تو امداد کی جگہ کو تبدیل کردیا جاتا ہے، جس سے معذور اور کمزور افراد مزید مشکلات میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔


