چائلڈ لیبر – ایک خاموش معاشرتی المیہ

آزاد الطاف حسین تنیو، مکلی سندھ
(ایچ آراین ڈبلیو)
چائلڈ لیبر(بچوں سے مزدوری) پاکستان سمیت ترقی پذیر دنیا کا ایک ایسا دکھ ہے جو نہ صرف بچوں کا بچپن چھین لیتا ہے بلکہ ان کے تعلیمی، جسمانی، ذہنی اور جذباتی مستقبل کو بھی تاریکی میں دھکیل دیتا ہے۔ یہ ایک ایسا ظلم ہے جس پر اکثر آنکھیں بند کر لی جاتی ہیں، حالانکہ یہ ظلم روز ہمارے اردگرد جاری ہوتا ہے۔

چائلڈ لیبر کی وجوہات:
– غربت: والدین کے لیے دو وقت کی روٹی پوری کرنا بھی مشکل ہوتا ہے، اس لیے وہ بچوں کو کام پر لگا دیتے ہیں۔
– تعلیم کی کمی: تعلیم تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے والدین بچوں کو اسکول بھیجنے کے بجائے روزگار کے لیے بھیجتے ہیں۔
– سماجی رویے: بعض جگہوں پر بچوں سے کام لینا عام سمجھا جاتا ہے، اور اس پر کوئی شرمندگی محسوس نہیں کی جاتی۔
– قانون پر عملدرآمد کا فقدان: چائلڈ لیبر کے خلاف قوانین تو موجود ہیں لیکن ان پر مؤثر عملدرآمد نہیں ہوتا۔

چائلڈ لیبر کے اثرات:
– بچے تعلیم سے محروم ہو جاتے ہیں اور ایک اچھا مستقبل حاصل کرنے کا موقع کھو بیٹھتے ہیں۔
– کم عمر میں مشقتی کام بچوں کی جسمانی صحت کو متاثر کرتا ہے۔
– ذہنی دباؤ، استحصال، اور بعض صورتوں میں جنسی و جسمانی تشدد کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

قانونی پہلو:
پاکستان میں “چائلڈ لیبر” کے خلاف مختلف قوانین موجود ہیں مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ قوانین صرف کاغذوں پر فعال نظر آتے ہیں زمینی سطع پر صورت حال مختلف ہے ہماری ذمے داری چائلڈ لیبر کو معمولی نہ سمجھا جائے۔بچوں کی تعلیم کو فروغ دیا جائے متعلقہ اداروں سے گذارش ہے چائلڈ لیبر کے خلاف عملی اقدامات کریں پاک پروردگار ہمیں چائلڈ لیبر جیسے ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے اپنے ارد گرد کے معصوم بچوں کا تحفظ کرنے اور ان کے روشن مستقبل کی راہ ہموار کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں