کیا لاہور ایک “سپونج سٹی” بن پائے گا؟

تحریر و تحقیق: انجینئر ظفر وٹو
(ایچ آراین ڈبلیو)لاہور سمیت دیگر بڑے شہروں کو سپونج سٹی بنانے سے نہ صرف اربن فلڈنگ کو ختم کیا جاسکتا ہے بلکہ بارش کے پانی کو دوبارہ استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔ سنہ 2013 میں چین میں بے حد اربن فلڈنگ ہوئی تھی جس کے بعد حکومت نے اب تک 30 شہروں کو سپونج سٹی بنا دیا ہے۔

کراچی میں آرکیٹیکٹ یاسمین لاری نے بھی تجرباتی پراجیکٹ “Climate Smart Eco Streets” کے تحت کراچی کے تاریخی علاقے ڈینسو ہال رہگزر کی شاپنگ سٹریٹ کو “ سبز گلی “ بنایا ہے جس کے تحت تار کول کی سڑک کو پانی جذب کرنے والی ٹائلوں سے بدلا گیا ہے اور گلی کے اندر چھوٹے چھوٹے باغیچے بناکر درخت اور سبزہ اگایا جارہا ہے اور فٹ پاتھوں کے ساتھ پانی چوس کنویں بناکر بارش کا پانی جذب کروایا جائے گا(پہلی تصویر ملاحظہ فرمائیں)۔

موجودہ سپونج سٹی کا آئیڈیا چین کے مسٹر “کونجیان یُو” نے دیا جو کہ پیشے کے لحاظ سے ایک لینڈ سکیپ آرکیٹیکٹ ہیں اور “ٹیورن سکیپ” فرم کے بانی ہیں۔ مسٹر یو اور ان کی ٹیم نے سب سے پہلے ہینان جزیرے کے ایک شہر سانیا میں بڑے پیمانے پر پارک بنایا جو قدرتی طور پر سیلاب سے بچنے کے لیے پانی کو جذب کرتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں