کراچی(ایچ آراین ڈبلیو) جامعہ کراچی اور اقوام متحدہ کے ادارے ایف اے او کے اشتراک سے منعقدہ اینٹی مائیکروبیل مزاحمت آگاہی ہفتہ کی تقریب میں ماہرین نے انتباہ جاری کیا کہ اینٹی بائیوٹک مزاحمت عالمی صحت کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے۔
مقررین کے مطابق 2050 تک اینٹی بائیوٹک مزاحم بیکٹیریا سے ہونے والی انفیکشنز تمام اقسام کی اموات سے آگے نکل جائیں گی، جبکہ اس کا مالی بوجھ 66 ارب ڈالر سے بڑھ کر 159 ارب ڈالر تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔
جامعہ کراچی کے قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد حارث شعیب نے کہا کہ وائرل انفیکشن میں اینٹی بائیوٹکس کا غلط استعمال، دواساز کمپنیوں کے فضلے اور جانوروں میں بے دریغ ادویات کے استعمال سے یہ مسئلہ سنگین ہو رہا ہے۔
ڈاکٹر رضا شاہ نے دریائے سندھ میں اینٹی بائیوٹکس کی آلودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دریا کے کنارے آباد 38 بستیاں اپنا فضلہ براہ راست دریا میں پھینک رہی ہیں۔
ماہرین نے تجویز پیش کی کہ اینٹی بائیوٹک مزاحمت کو روکنے کے لیے ‘ون ہیلتھ’ کے تصور پر عملدرآمد، عوامی آگاہی اور مشترکہ تحقیق کی ضرورت ہے۔


