اسلام آباد(ایچ آراین ڈبلیو) سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل خان نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ “کسی قانون کی افادیت یا ناکافی ہونے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرتی ہے”۔
سماعت کے اہم نکات:
جسٹس مندوخیل کے کلیدی بیانات:
“ہم پارلیمنٹ سے مشورہ لے سکتے ہیں، ہو سکتا ہے کوئی اچھا مشورہ مل جائے”
“حکومت کی جانب سے دی جانے والی رعایتوں کا تعلق ماضی کے قانون سے ہی ہوتا ہے”
“یہاں بات منافع اور انکم کی ہو رہی ہے”
وکیل فروغ نسیم کے دلائل:
“جو ڈائریکشن سپریم کورٹ دے، پارلیمنٹ اس کی پابند ہوتی ہے”
“عدالت کو حکومت کو رعایتوں میں ترمیم کی اجازت نہیں دینی چاہیے”
“رعایت کی حد تک عدالتوں کو حکومت کو ترمیم کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے”
عدالتی بینچ:
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، جس میں آئینی، قانونی اور معاشی پہلوؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
عدالت نے معاملے کی مزید سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کر دی۔ یہ کیس ملک کے معاشی اور آئینی ڈھانچے پر دوررس اثرات کا حامل ہے۔


