لندن(ایچ آراین ڈبلیو) برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے انکشاف کیا ہے کہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے بعد پاکستان کو بحالی کے لیے درکار 16.3 ارب ڈالر کی عالمی امداد کی زیادہ تر رقم وعدوں کے باوجود اب تک جاری نہیں ہو سکی۔
ایک مضمون میں ہائی کمشنر نے زور دیا کہ پاکستان کو 2030 تک موسمیاتی تبدیلیوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے 152 ارب ڈالر کی اضافی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے اس المناک حقیقت کی طرف توجہ دلائی کہ ترقی پذیر ممالک کو تعلیم، صحت اور ترقیاتی منصوبوں کے بجائے ہنگامی امداد پر اپنے محدود وسائل خرچ کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر فیصل نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ:
ترقی یافتہ ممالک اپنا سالانہ 100 ارب ڈالر کا موسمیاتی وعدہ پورا کریں اور اس میں اضافہ کریں
امداد قرضوں کی بجائے گرانٹس اور نرم شرائط پر دی جائے
کاپ 28 میں قائم ہونے والا ‘Loss and Damage’ فنڈ فوری طور پر فعال کیا جائے
ہائی کمشنر کے اس بیان سے یہ تشویشناک صورتحال سامنے آتی ہے کہ عالمی سطح پر موسمیاتی انصاف کے وعدوں اور زمینی حقیقت کے درمیان بہت بڑا فرق موجود ہے، جس کا سب سے زیادہ نقصان پاکستان جیسے موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے کم ذمہ دار ممالک کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔


