اسلام آباد(ایچ آراین ڈبلیو) اسلام آباد ہائیکورٹ نے بغیر ڈرائیونگ لائسنس گاڑی چلانے والوں کے خلاف فوری طور پر مقدمہ درج کرنے، گاڑی ضبط کرنے یا گرفتاری کی کارروائی کے خلاف تاریخی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے شہریوں کو پہلے انتباہ اور جرمانہ کیا جائے۔
چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں بینچ نے ایک شہری کی اس درخواست پر سماعت کی جس میں اسلام آباد کے چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) کی جانب سے بغیر لائسنس ڈرائیونگ پر گرفتاری اور گاڑیاں ضبط کرنے کی ڈیڈ لائن مقرر کرنے کو چیلنج کیا گیا تھا۔
درخواست گزار کا موقف تھا کہ سی ٹی او کی جانب سے گرفتاری اور گاڑی ضبط کرنے کی یہ ہدایات غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں، کیونکہ پارلیمنٹ میں قانون سازی یا کابینہ کی منظوری کے بغیر ایسی سزائیں نہیں دی جا سکتیں۔
عدالت عالیہ نے اپنے اہم remarks میں کہا کہ اگرچہ غفلت اور لاپرواہی سے ڈرائیونگ پر مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے، اور بغیر لائسںس ڈرائیونگ کے دوران حادثے کی صورت میں سخت دفعات لاگو ہو سکتی ہیں، تاہم معمولی کیسز میں یک طرفہ سخت کارروائی مناسب نہیں۔
چیف جسٹس نے واضح کیا، “مقدمہ درج کرنے کے بعد وہ شخص مجرمانہ ریکارڈ میں شامل ہو جاتا ہے۔ اس لیے پہلی بار صرف انتباہ اور جرمانہ کیا جائے۔ جب کسی پر جرمانہ ہوگا، تو وہ ریکارڈ پر ہوگا۔ دوسری بار آپ ضرور سخت کارروائی کر سکتے ہیں۔”
سی ٹی او اسلام آباد کیپٹن (ریٹائرڈ) حمزہ ہمایوں نے عدالت کو بتایا کہ لائسنس میں جعل سازی روکنے کے لیے نئے سیکیورٹی فیچرز متعارف کرائے جا چکے ہیں اور اب تک کسی بھی شہری کے خلاف بغیر لائسنس ڈرائیونگ کا مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔
عدالت نے ٹریفک پولیس کو ہدایت کی کہ وہ NADRA ایپ کی طرز پر ڈرائیونگ لائسنس کی تصدیق کا ڈیجیٹل نظام متعارف کرائے، جس پر سی ٹی او نے اسے NADRA سے منسلک کرنے اور ڈیجیٹلائز کرنے کا یقین دلایا۔
آخر میں عدالت نے یہ ہدایت دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی کہ انسان سے غلطیاں ہو سکتی ہیں، لیکن قانون میں غلطی کی گنجائش نہیں ہوتی، اس لیے شہریوں کے ساتھ رعایت برتی جائے۔


