ضمانت قبل از گرفتاری کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

اسلام آباد (ایچ آراین ڈبلیو) سپریم کورٹ آف پاکستان نے ضمانت قبل از گرفتاری سے متعلق بڑا فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضمانت قبل از گرفتاری کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں۔ عدالتِ عظمیٰ نے یہ فیصلہ سیکریٹری یونین کونسل جمشید ٹاؤن کراچی کی درخواستِ ضمانت پر جاری کیا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ بے گناہوں کو گرفتاری سے بچانے کے لیے عدالتی فیصلے میں خصوصی گنجائش پیدا کی گئی، اس خصوصی گنجائش کا مقصد بے گناہ افراد کی تذلیل روکنا تھا۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ضمانت قبل از گرفتاری خصوصی رعایت ہے جو ہر ملزم کو نہیں مل سکتی، ملزم کو گرفتاری سے بچانے کے نتائج دور رس ہو سکتے ہیں۔ فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ ملزمان کی عدم گرفتاری سے شواہد ضائع بھی ہو سکتے ہیں، بادی النظر میں شواہد موجود ہوں تو ضمانت قبل از گرفتاری نہیں ہو سکتی۔ عدالتِ عظمیٰ نے فیصلے میں کہا ہے کہ غلام فاروق چنہ پر خاتون کا جعلی ڈیتھ سرٹیفکیٹ بنانے کا الزام تھا، اس جعلی ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے ذریعے خاتون کی قیمتی اراضی ہتھیائی گئی۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ غلام فاروق چنہ ضمانت قبل از گرفتاری کی رعایت کے مستحق نہیں، ان کے خلاف محکمۂ اینٹی کرپشن تحقیقات کر رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں