پیر تک کاروبار نہ کھولا گیا تو منگل سے احتجاج کا آغاز ہوگاٗ، حافظ نعیم الرحمن

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے ضلع وسطی کی مختلف تاجر تنظیموں اور مارکیٹ ایسوسی ایشنز کے عہدیداران کے ہمراہ واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ سندھ حکومت احتیاطی تدابیر کے ساتھ 4مئی بروزپیر تک کاروبار اور دوکانیں کھولنے واضح اعلان کرے،بصورت دیگر منگل سے احتیاطی تدابیر کے ساتھ ہی احتجاج کیا جائے گا،جماعت اسلامی تاجروں کے احتجاج میں ان کے ساتھ ہے،انہوں نے کہاکہ ضلع وسطی کی سطح پر تاجر رنمائندوں اور جماعت اسلامی کی ایک کمیٹی تشکیل دی جاچکی ہے،کراچی کی سطح پر آل پاکستان اسمال ٹریڈرز کے صدر محمود حامد کی قیادت میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، پیر 4مئی کو ادارہ نورحق میں اس کمیٹی کا اجلاس ہوگا اور آئندہ کالائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، کاروباری طبقے کو مزید پریشان اور کاروبار کو تباہ و برباد نہیں ہونے دیا جائے گا، حکومت نے جو ایس او پیز بنائی ہے وہ کسی صورت قابل عمل نہیں۔جو سماج معاشرے کو نہ سمجھتے ہوں وہ کس طرح ایس اوپیز بنائیں گے،آج کا یہ اجلاس حکومتی ایس اوپیز کو مسترد کرتا ہے،حکومت بتائے کہ اس نے 40دنوں کے اندر لاک ڈاؤن میں جو اعلانات اور وعدے کئے تھے ان میں سے کتنے پورے کیے،عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملا،خاص طور پر مزدور،محنت کش اور تاجر برادری سخت پریشان ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کے روز الخدمت ریلیف سینٹر انجمن کمپلیکس نارتھ ناظم آباد میں تاجروں کے ایک اجلاس سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اجلاس سے امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی منعم ظفر خان،آل پاکستان اسمال ٹریڈرز آرگنائزیشن کے صدر محمود حامد،پیپر مارکیٹ کے نمائندے ملک نعیم،چیف پیٹرن حیدری مارکیٹ ایسوسی ایشن کراچی سید اختر شاہد،مینا بازار کریم آباد ایسوسی ایشن کے جمیل اختر،نائب صدر گلبہار ایسوسی ایشن مظفر الاسلام،لیاقت آباد ٹریڈ الائنس ایڈایسوسی ایشن کے بابرخان بنگش،صدر لیاقت آباد فرنیچر مارکیٹ ایسوسی ایشن رحیم جسکانی،جنرل سکریٹری واٹر پمپ مارکیٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن مقصود احمد ملک،جیکسن مارکیٹ کے عبد العلیم،لیاقت آباد مارکیٹ ایسوسی ایشن کے فراز احمد، نائب امیر ضلع وسطی وجیہ حسن ودیگر نے بھی خطاب کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہاکہ حالات سنگین سے سنگین تر ہوتے جارہے ہیں، 22مارچ کو وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ایک اجلاس ہوا تھا جس میں تمام پارٹیوں نے شرکت کی۔کرونا وائرس کے بارے میں بتایا اور کہاکہ لاک ڈاؤن کیا جائے، ہم نے سوال کیا لاک ڈاؤن سے متاثر ہ افراد کے لیے کیا کریں گے؟۔انہوں نے بتایا کہ ہم ایسا نظام بنائیں گے ہر طبقے کو ریلیف ملے گا جس میں تاجر صنعتکار، عوام اور سب شامل ہیں، ہم نے ہی نہیں سب نے ان کو تعاون کا یقین دلایا۔امیر جماعت اسلامی پاکستان نے بھی تعاون کا اعلان کیا لیکن افسوس کہ حکومت نے لاک ڈاؤن تو کردیا مگر اس متاثرہ افراد اور طبقات کے لیے وہ کچھ نہیں کیا جو کرنا چاہیئے تھا، راشن کی تقسیم کا کوئی مؤثر نظام آج تک نہیں بن سکا ہے، حتی کے ڈاکٹروں کو حفاظتی کٹس تک فراہم نہیں کی گئی اور آج بھی سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹرز خطرات میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔حکومت کے پاس مزدوروں اور ورکرز کا ڈیٹا موجود نہیں ہے، جب ڈیٹا ہی موجود نہیں تو پھر ریلیف کس طرح فراہم کریں گے،گیس اور بجلی کے بلوں میں ریلیف کابھی اعلان کیا گیا مگر عملاً ایسا نہیں ہوا۔ریلیف کا کوئی کام نہ وفاقی حکومت نہ کیا ہے اور نہ سندھ حکومت نے، کرونا کے مسئلے کو بھی حکمرانوں نے سیاست کرنے کا ذریعہ بنالیا ہے، لاک ڈاؤن سے تھوڑا بہت فرق تو پڑا ہے لیکن اس کو ختم نہیں کیا جاسکا، یہ پھیل رہا ہے اور وزیر اعظم خود یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ مزید پہلے گا اور لاک ڈاؤن مسئلے کا حل نہیں ہے تو پھر آپ یہ ختم کیوں نہیں کردیتے،اور آپ اپنے تینوں صوبوں میں ختم کرنے کا اعلان کریں،اصل میں وزیر اعظم کے پیغامات میں بھی تضادات ہیں۔امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی منعم ظفر خان نے کہاکہ اب دنیا میں بھر میں جہاں کرونا بہت بڑا مسئلہ تھا وہاں کاروبار ارو مارکیٹیں کھل رہی ہیں تو پھر ہمارے شہر کے اندر ایسا کیوں نہیں کیاجاسکتا،تاجر طبقہ 2ماہ سے شدید مشکلات کا شکار ہے۔اب یہ مزید نقصانات کے متحمل نہیں ہوسکتے۔اب وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مجبور کیا جائے کہ وہ عوام معاشی قتل سے باز آجائیں، ہم تاجروں کے ساتھ ہیں۔آل پاکستان اسمال ٹریڈرز آرگنائزیشن کے صدر محمود حامد نے کہاکہ سندھ حکومت صرف ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے اور مسلسل تاجروں کا وقت ضایع کیا جارہاہے، ہم نے کئی مرتبہ وزراء کے ساتھ ملاقات کی اور ایس اوپیز پر بات بھی کی مگر ان کے برعکس فیصلے اور اقدامات کیے گئے،حکومت کے ساتھ طے ہوا تھا کہ مخصوص دنوں میں کاروبار کھلے گے لیکن حکومت نے آن لائن کاروباری کا فیصلہ کرکے اس فیصلے کو نظر اندا ز کردیا، ہم ان ایس او پیز ر عمل کرنے پر تیار ہیں جو وزراء نے ہمارے ساتھ بیٹھ کر طے کیے تھے۔ہم مطالب کرتے ہیں کہ اگر حکومت نے 48گھنٹے میں اعلان نہ کیا تو تاجر ازخود دوکانیں کھول لیں گے۔چیف پیٹرن حیدری مارکیٹ ایسوسی ایشن کراچی سید اختر شاہد نے کہاکہ کورونا وائرس اور حکومتی لاک ڈاؤن کے باعث جماعت اسلامی کی عوامی خدمات پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں،آج تکلیف زدہ صورتحال میں جماعت اسلامی کے پاس آئے ہیں کہ خداراہمارے کاروبار کے لیے کچھ کریں،چھوٹے تاجروں کی آواز آگے تک پہنچائیں گے،ہزاروں دوکانیں بند کردی گئی ہیں اس سے وابستہ لاکھوں افراد بری طرح متاثر ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ قابل عمل ایس او پی کے تحت فوری طور پر کاروبار شروع کرنے کی اجازت دی دیں اگر ایسا نہ کیا گیا تو کم از کم ضلع وسطی کی سطح پر دوکانیں کھول دیں گے،آج ہم اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کرائیں گے۔مینا بازار کریم آباد ایسوسی ایشن کے جمیل اختر نے کہاکہ کرونا تو ہے ہی لیکن سندھ حکومت کاروبار کو تباہ کررہی ہے،ویسے تو وفاقی اور صوبائی حکومت کی کوئی واضح پالیسی نہیں بلکہ دونوں میں تضاد ہے،ہم چاہتے ہیں کہ قابل عمل ایس او پی کے تحت فوری طور پر ہمیں کاروبار کی اجاز ت دی جائے،اگر ہمیں اجاز ت نہ دی گئی تو ہم دفعہ 144کی پرواہ کیے بغیر اپنا کام شروع کردیں گے۔نائب صدر گلبہار ایسوسی ایشن مظفر الاسلام نے کہاکہ ہم قانونی دائرے میں رہتے ہوئے ہر طرح کے لائحہ عمل پر عمل کرنے کے لیے تیار ہیں، کاروبار طبقہ بے روزگار ہوگیا ہے، گھروں میں فاقے ہورہے ہیں،حکومت لاک ڈاؤن کرے لیکن تاجروں کو تباہ ہ کریں، حکومت سے اپیل ہے کہ اب تک جتنا نقصان کردیا ٹھیک ہے مزید نقصان نہ کریں۔لیاقت آباد ٹریڈ الائنس ایڈایسوسی ایشن کے بابرخان بنگش نے کہاکہ لیاقت آباد میں 35چھوٹی بڑی مارکیٹیں ہیں جس طرح پورے ملک میں ایس او پیز کے تحت کاروبار کرنے دیا جارہا ہے ہمیں بھی اجازت دی جائے اور قابل عمل ایس او پیز بنائے جائیں۔صدر لیاقت آباد فرنیچر مارکیٹ ایسوسی ایشن رحیم جسکانی کہا ہے کہ کاروبار کے ساتھ ساتھ دوکانوں کے کرایوں کے حوالے سے بھی مسائل حل کیے جائیں۔جنرل سکریٹری واٹر پمپ مارکیٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن مقصود احمد ملک نے کہاکہ ہمارے علاقے میں بھی بڑی تعداد میں چھوٹی بڑی مارکیٹیں ہیں، اکثر کرائے دار ہیں، کاروبار کی بندش کے باعث وہ کرایہ دینے سے قاصر ہیں، ورکروں کو تنخواہیں دینا ممکن نہیں رہا،اکثر ورکرز روزانہ کی بنیاد پر کام کرتے ہیں اور یہ شدید متاثر ہیں اگر کاروبا ر نہ کھولا گیا تو ان کا کیا بنے گا؟پیپر مارکیٹ کے نمائندے ملک نعیم نے کہاکہ حکومت جو اعلان کرتی ہے وہ بھی پورے نہیں ہوتے، وفاقی وصوبائی حکومتیں آپس میں لڑرہی ہیں اور کاروبار ی طبقے کے لیے کچھ نہیں کیا جارہا،کسی ٹریڈ کی آج تک کوئی معاونت نہیں کی گئی ہے۔جیکسن مارکیٹ کے عبد العلیم نے کہاکہ 2ماہ سے دوکانوں اور مارکیٹوں کا کرایہ چڑھ رہا ہے جس کے باعث تاجر سخت اذیت و پریشانی کا شکارہیں۔لیاقت آباد مارکیٹ ایسوسی ایشن کے فراز احمد نے اپیل کی ہے کہ کسی طرح سے بھی ممکن ہو ایس او پی کے تحت ہماری مارکیٹیں کھلوائیں۔#

اپنا تبصرہ بھیجیں