وفاقی حکومت پورے ملک میں کورونا وائرس پھیلانے کی ذمّہ دار ہے، ناصرو غنی

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ اور وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت پورے ملک میں کورونا وائرس پھیلانے کی ذمّہ دار ہے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے پورے ملک میں بائیو میٹرک سسٹم روک دیاگیا لیکن احساس پروگرام کے تحت بائیو میٹرک تصدیق کرائی گئی۔ جس کی وجہ سے وائرس کا پھیلاؤ بہت تیزی سے ہوا۔گذشتہ روز چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو حقائق سامنے لائے، اس کے بعد شیروان کے پیچھے لگادیئے گئے، چیئرمین نے جوباتیں کی وہ حقیقت ہے، جب وفاق سے ان کے کارکردگی پوچھی جائے توادہرادہرکی باتیں شروع کردیتے ہیں، جن کی اپنی وزارت عظمی 2 سے 3 سیٹوں پر ہو وہ کیا اٹھارویں ترمیم کی بات کرتے ہیں۔ اب یہ دن آ گئے ہیں کہ فیصل واوڈا، علی زیدی، عمران خان اور ان کے شیرو ہمیں 18 ویں ترمیم کا بتائیں گے، جن کو خود آئین کے آرٹیکل اور چیپٹر کا بھ علم نہیں ہے۔ ہماری تنقید کونیب کیسزسے جوڑاجاتا ہے اورشیروشورمچانا شروع کردیتے ہیں۔ وفاقی وزراء ہمارے ہاں آکرتاجروں صنعتکاروں کوبھڑکاتے ہیں اور پشاورمیں کوئی کاربارکھولتا ہے تو فائرنگ کی جاتی ہے۔ ہم عوام کی زندگیاں بچانا چاہتے ہیں، ان خیالات کا اظہاران دونوں وزراء نے ہفتہ کو سندھ اسمبلی آڈیٹوریم میں منعقدہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اگر لوگوں کو اسی طرح جمع کرنا تھا توکیا ٹائیگر فورس تالیاں بجانے کیلیے بنائی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر صحت عزرا پیچوہو مسلسل کام کر رہی ہیں اورصحت کی سہولیات میں مسلسل اضافہ کر رہی ہیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم اپنا کام نیک نیتی سے کرتے رہیں گے۔ سید ناصرحسین شاہ نے کہا کہ کل چیئرمین بلاول بھٹو حقائق سامنے لائے اس کے بعد شیروان کے پیچھے لگادیئے گئے۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جوباتیں کیں وہ حقیقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ان کے کارکردگی پوچھی جائے توادہرادہرکی باتیں شروع کردیتے ہیں۔ ناصرشاہ نے کہا کہ نیب چینی اورآٹے اسکینڈلز والے اکاؤنٹس کی تحقیقات کیوں نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم اوراین ایف سی ایوارڈ پرروح سے عمل نہیں ہوا۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہماری تنقید کونیب کیسزسے جوڑاجاتا ہے اوروفاقی وزراء ہمارے ہاں آکرتاجروں صنعتکاروں کوبھڑکاتے ہیں جبکہ پشاورمیں کوئی کاروبارکھولتا ہے تو فائرنگ کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم زندگی بچانا چاہتے ہیں۔ دوسرے صوبوں میں درزی کی دوکانیں کھولی گئی ہیں پرکپڑے کی دوکانیں بند ہیں ایسی ریلیف کا کیا فائدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نے جوکہا ڈاکٹرزکی رائے کے تحت کہاتھا لیکن ہماری باتیں ان کی سمجھ میں نہ آئی تھی نہ آئیں گی،ڈاکٹرزکی باتیں کیا نیب کیس کی وجہ سے تھی انہوں نے کہا کہ انہیں شرم آنی چاہیئے۔ بے نظیر سپورٹ پروگرام کے تحت انہوں نے احساس پروگرام کے ذریعے وائرس پھیلایایہ وائرس روکنے کے بجائے پھیلایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ BISP کے مستحقین کو انکی قسطوں کے پیسے ساتھ ملاکردیئے ہیں۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اشتعال دلانے پر انکی گرفتاریاں تو بنتی ہیں لیکن ہم ملک کے مفاد میں ایسا نہیں کرینگے۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اسلام آباد میں یوسیز سیل ہوئیں ان کو اعتراض نہیں ہوا لیکن ہماری ہر بات پر اعتراض ہے حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گورنر راج کی باتیں کرنے سے معلوم ہوا کہ بلی تھیلے سے باہر ٓاگئی ہے۔ سیدناصر شاہ نے کہا کہ شیخ رشید کی باتوں کا جواب دینے کی ضرورت نہیں۔ نیب کو اپنا کردار ادا کر نا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم اور این ایف سی کو بہتر کرنے کیلیے بات کرنے کو تیار ہیں۔صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اگر وائرس سنجیدہ مسئلہ نہیں تو ملک میں لاک ڈاون کیوں ہے۔ بات صرف یہ ہے کہ انکو تکلیف ہے کہ سندھ حکومت بہترانداز میں کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سب چیزوں پر بات کی مساجد سے متعلق اعلان نہیں کیا۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ علما کرام نے سندھ حکومت کو سپورٹ کیااورعلما کرام کیخلاف درج مقدمات واپس لے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ دوہرے قانون اورمعیار انکے پاس ہیں۔ صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے ان دونوں صوبائی وزراء نے کہا کہ لوگوں کوگمراہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو ڈرانہیں رہے یہ وائرس بیمارحضرات کے لئے مہلک ہے۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہمیں توانکی ذہنی حالت پرشک ہے اب لوگ بھی کرنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی یم اے نے ابھی تک ایک وینٹیلیٹرنہیں دیا۔صرف سولا ہزاراین 95ماسک دیئے جبکہ سندھ نے نوے فیصد اپنی کٹس منگوائی ہیں اور ہمیں خراب کٹس دی گئی جوڈاکٹرزکے کہنے پر واپس کی گئی۔انہوں نے کہا کہ صرف ہم ڈبلیوایچ اوکے طریقہ کارکے تحت ٹیسٹ کررہے ہیں۔سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ بچے اورخواتین اس وائرس کا شکار ہورہے ہیں۔ہم باہرسے وائرس گھرلیکرجاتے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ جن کی وزارت عظمی تین سیٹوں پرکھڑی ہے یہ مانگے تانگے کی حکومت اٹھارویں ترمیم کوکیا چھیڑیں گے۔ سندھ کے وزیر تعلیم و محنت نے کہا کہ ہمیں ملک کے لوگوں کی جانوں کی فکرہے۔خدارالوگوں کی زندگیوں پرسنجیدگی اختیارکریں اورشرم کریں۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں فیصل واوڈااورعلی زیدی اٹھارویں ترمیم کابتائینگے۔ سعید غنی نے کہا کہ آئین کے چیپٹر تک وزیراعظم کومعلوم نہیں۔ ان میں انسانیت نہیں ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ ان کے کسی وفاقی وزیرکی فیملی کوکورونا لگ جائے توان کو پتا چل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ لگتا ہے ٹی وی پروزیراعظم ہوتا ہے روح کسی اورکی ہوتی ہے۔ ہم نے ایک دومیٹنگزمیں دیکھا ہے وزیراعظم ادہرادہر دیکھتے رہتے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ وزیراعظم پنجاب، کے پی اور بلوچستان کا فوری دورہ کرتے ہیں لیکن سندھ آ نے میں ان کو تکلیف ہے۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ اگروہ خود کوسندھ کاوزیراعظم نہیں سمجھتے تونہ سمجھیں ہم توسمجھتے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ ڈاکٹرزکی پریس کانفرنس پر تھرڈ کلاس آدمی آکرالزامات لگاتاہے۔جبکہ دوسرے دن پنجاب کے ڈاکٹرز نے بھی وہی باتیں کی۔ سعید غنی نے کہا کہ چینلزذمہ داری کامظاہرہ کریں اور سندھ کے لیے یاتومودی سرکاریاسائیں سرکارکالفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کبھی نیازی سرکارکیوں نہیں کہا جاتا، کبھی بوزدارسرکارنہیں کہا جاتا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ ٹارگیٹ کرکے کردارکشی کم از کم ان حالات میں چھ ماہ تک نہ کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں